عظیم ماں نے معذور بیٹے کو ہارورڈ میں داخلے کے قابل بنادیا

    0
    6957

    چین کی ایک بہادر اور محنتی ماں نے اپنے بیٹے کو معذور سمجھنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی دن رات ایسی تربیت کی کہ وہ اب وہ ہارورڈ یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔
    چین کے صوبے ہوبائی کی خاتون نے 1988 میں اپنی اکلوتے بیٹے کو جنم دیا جو پیدائشی طور پر نقائص کا شکار تھا اور جلد سیریبرل پالسی جیسے مرض کا شکار ہوکر عمر بھر کے لیے معذور ہوگیا۔ وہاں ڈاکٹروں اور خود ان کے شوہر نے بچے کو چھوڑنے اور معذوروں کے مرکز میں داخل کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا اصرار تھا کہ بچہ ایک بے وقعت اور قابلِ رحم زندگی گزارے گا تاہم اس کی والدہ نے یہ سب کچھ ماننے سے انکار کردیا اور اپنے شوہر سے طلاق لے کر اپنی پوری زندگی اسے قابل بنانے پر مرکوز کردی۔
    اس کے بعد خاتون نے ایک نہیں بلکہ تین ملازمتیں کیں اور اپنے بچے کو ذہنی مشقیں کراتی رہیں تاکہ اس کی ذہانت کا معیار بلند ہو اور اس کی حسیات جاگنے لگیں۔ یہاں تک معذور بچے کو چاپ اسٹک پکڑنے تک کی تربیت دی اور اس میں اس کی سکت بھی نہ تھی۔ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بچے پر کئی سختیاں بھی کیں تاکہ وہ جلدی جلدی کام کے قابل ہوسکے۔
    آخرکار ماں کی محنت رنگ لے آئی اور اس معذور لڑکے نے بیجنگ یونیورسٹی سے ماحولیاتی سائنس اور انجینیئرنگ میں گریجویٹ کرلیا۔ اب اسی ماں کے طفیل یہ لڑکا ہارورڈ یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ یہ ایک ماں کی عظمت ہے جس نے ڈاکٹروں کی رائے کو اپنی محنت اور جذبہ ممتا سے غلط ثابت کردیا۔